نجیب کے لیے ماں کی فریاد پر پولیس کی زیادتی ناقابل برداشت
نئی دہلی ، 8؍نومبر (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )’’جے این یو میں تعلیم حاصل کر رہے طالب علم نجیب کی گمشدگی ایک بڑی سازش کا نتیجہ ہے۔ اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشدکے دہشت گردوں کے ہاتھیوں پٹائی اور پھر اسپتال سے یکایک اس کی گم شدگی ملک میں دلتوں اور اقلیتوں کو عدم تحفظ کااحساس دلاتی ہے۔ ملک کو اگر بچانا ہے اور یہاں کی قدیم ہندو ، مسلم، سکھ، عیسائی، دلت اور آدی واسی سب کے ساتھ قومی یکجہتی کو باقی رکھنا چاہتے ہیں تو ملک میں من مانی کرنے والی، آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل، اے بی وی پی،یوواواہنی اور درگاواہنی جیسی دہشت پسند اور نفرت پھیلانے والی تنظیموں کے خلاف سب کو ایک ساتھ آواز اُٹھانی ہوگی‘‘۔ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا عثمان بیگ رشادی نے کیا۔کونسل کے قومی صدر نے کہاکہ: ’’یہ صرف ایک نجیب کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ ہزاروں بچوں، نابالغ بچیوں، جوانوں لڑکیوں ، عورتوں اور نوجوانوں کامسئلہ ہے۔ جن کا آج تک کوئی پتہ نہیں چلا۔ ان سب کے پیچھے اس ملک کے ان فسطائی طاقتوں کی کارستانی ہے جو ملک میں اسرائیل کی رہنمائی ملک کو توڑنے اور یہاں کی ہندو ، مسلم، سکھ، عیسائی، دلت اور آدی واسیوں کی آپسی محبت کو ختم کرکے حکومت میں بنے رہنا چاہتے ہیں ‘‘۔آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا رشادی نے کہا کہ : ’’نجیب کی ماں کے ساتھ پولیس کی زبردستی انتہائی افسوسناک ہے۔ اس سے پولیس انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہی نہیں اُٹھتا ہے ؛ بلکہ اس سے تمام ہندستانیوں کا پولیس انتظامیہ پر سے اعتماد ختم ہو تا نظر آرہا ہے‘‘۔آل انڈیا امامس کونسل کے قومی ناظم عمومی مولانا شاہ الحمید باقوی نے کہاکہ ’’دہلی حکومت اور مرکزی حکومت فوری طورپر’’نجیب ‘‘کوبرآمدکرے۔اوراس کے پیچھے خفیہ ایجنسیوں اور ملک کی دہشت گرد اور مجرم تنظیموں کو عوام کے سامنے پیش کرے کہ حقائق کیاہیں؟‘‘۔کونسل کے قومی ترجمان حنیف احرارؔ سوپولوی نے بتایاکہ ’’نجیب کی گمشدگی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے جس کے ذمہ دار ملک کی دہشت گرد اسٹوڈنس تنظیم ’’اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد‘‘ کے غنڈے ہیں؛ اس لیے آل انڈیا امامس کونسل پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ ’’مرکزی اور دہلی حکومتیں فوری طور پر ’’نجیب‘‘ کو انصاف دلانے کے لیے آگے آئیں اورکورٹ کے ذریعے اس کی انکوائری کرائیں اور ملک کے ۲۵ ؍ کروڑ عوام کے سوالوں کا جواب دیں‘‘۔